Friday, June 21, 2019

تعویز کے احکام اور ثبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں | Taveez _ka_ Jawaz


معزز بھائیو اور بہنو ! اس موضوع میں قرآن کریم، احادیث مبارکہ ،  فرامین صحابہ ، ارشادات ِائمہ اور اقوال فقہا ء ومفسرین ومحدثین سے تعویزات اور دم کرنے کو ثابت کیا گیا ہے۔

قرآن مجید میں یقینا ً شفا ہے

 تعویذات میں عموماً  قرآن مجید کی آیات اور اسماء الہی بھی ہوتے ہیں اور ان ہی کو پڑھ کر دم کیا جاتا ہے لہذا تعویذات سے استفادہ کرنے والا قرآن سے شفا طلب کرنے والا ہے اور یقینا قرآن کریم میں شفا ہے، چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے۔
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا
ترجمہ: اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔
یہی مضمون احادیث میں بھی موجود ہے
حدثنا محمد بن عبيد بن عتبة بن عبد الرحمن الكندي حدثنا علي بن ثابت حدثنا سعاد بن سليمان عن أبي إسحق عن الحارث عن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم خير
الدواء القرآن
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی الله علیہ والہ  وسلم نے فرمایا: قرآن بہترین دوا ہے۔
تخریج الحدیث:  
 ( سنن ابن ماجه » كتاب الطب ، باب الاستشفاء بالقرآن ،ج2، ص1158،  رقم: 3533، المکتبۃ العلمیہ، بیروت، لبنان)

(زاد المعاد في هدي خير العباد » فصل الطب النبوي» في هديه - صلى الله عليه وسلم - في رقية اللديغ بالفاتحة ، ص162، الإمام ابن القيم الجوزية، مؤسسة الرسالة، سنة النشر: 1418هـ / 1998 )


حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا:
ترجمہ تم دوشفا ئیں اپنے اوپر لازم کرلو شہداور  قرآن۔
تخریج الحدیث:  
 (ابن ماجه، کتاب الطب،  باب العسل، ج2،  ص1142 مصطفی البابی مصر)
(سنن ابن ماجه » كتاب الطب » باب العسل، رقم: 3452 ، محمد بن یزید ان ماجہ القزوینی، المکتبۃ العلمیہ، بیروت، لبنان)
سنن ابن ماجہ مترجم عربی-اردو، ج2، ص344، رقم الحدیث:1241 ،  ناشر: فرید بک سٹال ، مترجم: عبد الحکیم اختر شاہجہانپوری
تخریج الحدیث:  
المستدرك على الصحيحين » » كتاب الطب » عليكم بألبان البقر، الجزء الخامس، ص575-576، رقم الحدیث:8275، سنۃ النشر 1418ھ، 1998م ، دارالمعرفۃ، بیروت
فتح الباري شرح صحيح البخاريالطب

فتح الباری شرح صحيح البخاري » كتاب الطب » باب دواء المبطون، ص180، فی شرح الحدیث 5386، دار الریان للتراث، سنۃ النشر: 1407ھ-1986م، احمد بن علی بن حجر العسقلانی
اور تفاسیر میں اس آیت کے تحت مفسرین نے قرآن کے شفا ہونے کو بیان کیا ہے۔ چنانچہ مخالفیں نے نزدیک معتبر شخصیت ابن قیم نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا :
من " هاهنا لبيان الجنس، لا للتبعیض، فان القرآن کلہ شفاء
ترجمہ : من یہاں پر بیانِ جنس کے لئے ہے، تبعیضیہ نہیں ہے،
کہ قرآن مجید تو کل کا کل ہی شفا ہے۔
( التفسير القيم سورة الاسراء تحت الآية 82 ج 1 ص 383 مکتبہ ہلال ،بيروت)
زاد المسیر فی علم تفسیر کے الفاظ یہ ہیں
" من " هاهنا لبيان الجنس،فجميع القرآن شفاء 

 ( زاد المسير في علم التفسير » تفسير سورة الإسراء » تفسير قوله تعالى وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين)


قرآن مجید جسمانی بیماریوں کے لیے بھی شفا ہے .

علامہ  مادری شافعی اور علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت( وننزل من القرآن ما ھو شفاء ورحمۃ للمؤمنین) کی تفسیر میں لکھا:
قوله تعالى: " وننزل من القرآن ما هو شفاء " : " من " هاهنا لبيان الجنس، فجميع القرآن شفاء 
. وفي هذا الشفاء ثلاثة أقوال

أحدها: شفاء من الضلال لما فيه من الهدى . والثاني: شفاء من السقم لما فيه من البركة . والثالث: شفاء من البيان للفرائض والأحكام
ترجمہ:  قرآن شفا ہے اس میں تین احتمالات ہے
قرآن گمراہی سے شفا ہے کیونکہ اس میں ہدایت ہے۔ 
قرآن جسمانی بیماریوں سے شفا  ہے کیونکہ اس میں برکت ہے
قرآن  و فرائض اور احکام سے شفا ہے  کیونکہ اس میں ان کا بیان ہے۔
٭(النكت والعبود ، ج 3، ص 268، دار الکتب العلميه بروت )
٭ (زاد المسير في علم التفسير،  سورة الاسراء، تحت الآیۃ 82، ج5، ص79، ابن الجوزی، دار مکتب الاسلامی)
(ایضاً  ج3، ص49، دار الکتاب العربی، بیروت)
علامہ بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
والمعنى أن منه ما يشفي من المرض كالفاتحة وآيات الشفاء
ترجمہ:  مطلب یہ کہ قرآن مجید میں وہ ہے جو مرض کے  لیے شفا ہے اور آیاتِ شفا۔
٭(تفسیر بیضاوی، سورة الإسراء تحت الآية 82، ج 3 ، ص265، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

تفسير البيضاوي » تفسير سورة الإسراءتحت الآیۃ82 » تفسير قوله تعالى وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة الخ۔۔، ناصر الدين أبي الخيرعبد الله بن عمر بن علي البيضاوي، دار إحياء التراث العربي)



علامہ نیشاپوری رحمۃ  الله علیہ اس تفسیر میں فرماتے ہیں: .

ترجمہ : قرآن امراض روحانیہ سے شفا ہے جیسا کہ برے عقائد اور برے اخلاق سے شفا دیتا ہے اور امراض جسمانیہ سے بھی شفا ہے کیونکہ اس کی قراء ت میں برکت اور بیماریوں سے شفا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی الله تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن مجید سے شفا حاصل نہ کرے تو اسے اللہ تعالی شفانہیں دیتا۔ (تفسير غرائب القرآن ج 4، ص 379، دار الکتب العلميه «بیروت)

قرآن مجید سے دم کر کے اور تعویز لکھ کر شفا حاصل کرنا

شوکانی نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا:
ترجمہ : قرآن پاک کے شفا ہونے کے معنی میں علماء کا اختلاف ہے، اس بارے میں دو قول ہیں:(1) یہ دلوں  کو شفا دیتا ہے اس طرح کراس سے جہالت، شک اور الله تعالی پر دلالت کرنے والے امور سے پردے ختم ہوجاتے ہیں۔ (2) قرآن مجید دم اور تعویز وغیرہ کے ذرایہ ظاہری امراض کے لیے شفا ہے۔ شفا کو ان دونوں معنوں پر محمول کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے عموم مجاز کے طور پر یا مشترک کو دو معنوں پر محمول کرتے ہوئے۔
(تفسیر فتح القدیر، لشوکانی ، سورة الاسراء تحت الآية 82، ج 3 ، ص 350 ، التحقیق والبحث العلمی بدرالوفاء)۞ (ابن کثیر 342/3)
علامہ فخر الدین رازی ، صاحب تفسیر خازن اور صاحب تفسیر قاسمی رحمہ اللہ علیہم آیت  کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
وأما كونه شفاء من الأمراض الجسمانية ، فلأن التبرك بقراءته يدفع كثيرا من الأمراض . ولما اعترف الجمهور من الفلاسفة وأصحاب الطلسمات بأنه لقراءة الرقى المجهولة والعزائم التي لا يفهم منها شيء آثارا عظيمة في تحصيل المنافع ودفع المفاسد ; فلأن تكون قراءة هذا القرآن العظيم ، المشتمل على ذكر جلال الله وكبريائه ، وتعظيم الملائكة المقربين ، وتحقير المردة والشياطين سببا لحصول النفع في الدين والدنيا كان أولى . ويتأكد ما [ ص: 3978 ] ذكرنا ان النبی قال:  "من لم يستشف بالقرآن فلا شفاه الله تعالى"
ترجمہ : قرآن مجید کا امراض جسمانیہ سے شفا ہونا اس لیے ہے کہ قرآن کی قرائت کی برکت سے امراض دور ہوتے ہیں۔ جب اکثر فلاسفہ اور اصحاب طلسمات نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مجہول وم اور منتر جن کا کوئی مفہوم نہیں آنا منافع کی تحصیل اور مفاسد کو دور کرنے میں عظیم تاثیر رکھتے ہیں تو قرآن عظیم کا پڑھنا جو ذکر الله ، الله کی کبریائی ، ملائکہ کی تعظیم اور سرکشوں اور شیاطین کی تحقیر مشتمل ہے دین ودنیا کے نفع کے حصول کا بدرجہ اولی سبب ہو گا ، اس بات کی تائید نبی کریم ﷺ کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے، فرمایا: جو قرآن سے شفا حاصل نہ کرے تو اللہ تعالی اسے شفا نہیں دیتا۔
۞ (تفسير القاسمي » تفسير سورة الإسراء» سورۃ الاسراء تحت الآیۃ:82» تفسير قوله تعالى وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين، ص3977-3978،  محمد جمال الدين القاسمي، دار إحياء الكتب العربية، سنة النشر: 1376 هـ - 1957 م ، رقم الطبعة: الطبعة الأولى)

اچھے طریقے سے علاج کیاجائے تو قرآن مجید میں ہر بیماری کا علاج ہے

 زادالمیعاد میں ابن قیم نے لکھا:
فالقرآن هو الشفاء التام من جميع الأدواء القلبية والبدنية ، وأدواء الدنيا والآخرة ، وما كل أحد يؤهل ولا يوفق للاستشفاء به ، وإذا أحسن العليل التداوي به ، ووضعه على دائه بصدق وإيمان ، وقبول تام ، واعتقاد جازم ، واستيفاء شروطه ، لم يقاومه الداء أبدا وكيف تقاوم الأدواء كلام رب الأرض والسماء الذي لو نزل على الجبال لصدعها ، أو على الأرض لقطعها ، فما من مرض من أمراض القلوب والأبدان إلا وفي القرآن سبيل الدلالة على دوائه وسببه
ترجمہ: قرآن پاک تمام امراض قلبی اور بدنیہ ، امراض دنیا وآخرہ کے لیے کامل شفا ہے، ہرکوئی قرآن پاک سے شفا حاصل کرنے کا ابل نہیں، جب بیمار نے اپنے طریقے سے قرآن سے علاج کیا اور صدق، ایمان، اعتقا، جازم اور حصول شفا کی شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے اسے بیماری پر استعمال کیا تو بیماری اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی، اور بیماری کیسے زمین و آسمان کے رب کے کلام کا مقابلہ کر سکتی ہے، وہ کلام کہ اگر اسے پہاڑوں پرنازل کیا جاتا تو پھٹ جاتے اور اگر زمین پر نازل کیا جاتا تو اسے کاٹ دیتا، پس امراض قلبیہ  اور امراض جسمانیہ میں کوئی ایسا مرض نہیں ہے جس کا سبب اور اس کی دوا کی قرآن میں دلالت نہ ہو۔
۞ (زاد المعاد فی ھدی خیر العباد، فصل الطب النبوی، فصل انواع علاجہ ﷺ،  ج4، ص ، 322 ابن القیم  ، موسسه الرسالة بیروت)  ۞ (زاد المعاد في هدي خير العباد » فصل الطب النبوي » فصل أنواع علاجه صلى الله عليه وسلم، مسئلہ: حرف القاف، ص322-323، الآیۃ الاسراء:82،اور  یونس:57، ابن القیم ، مؤسسة الرسالة، سنة النشر: 1418هـ / 1998)
زاد المیعاد میں ہے:
وقد روى ابن ماجه في " سنن " من حديث علي قال : قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : ( خير الدواء القرآن )
ومن المعلوم أن بعض الكلام له خواص ومنافع مجربة ، فما الظن بكلام رب العالمين ، الذي فضله على كل كلام كفضل الله على خلقه الذي هو الشفاء التام ، والعصمة النافعة ، والنور الهادي ، والرحمة العامة الذي لو أنزل على جبل ؛ لتصدع من عظمته وجلالته . قال تعالى : ( وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين ) [ الإسراء : 82 ] ، و" من " هاهنا لبيان الجنس لا للتبعيض ، هذا أصح القولين كقوله تعالى : ( وعد الله الذين آمنوا وعملوا الصالحات منهم مغفرة وأجرا عظيما ) [ الفتح : 29 ] وكلهم من الذين آمنوا وعملوا الصالحات ، فما الظن بفاتحة الكتاب التي لم ينزل في القرآن ، ولا في التوراة ، ولا في الإنجيل ، ولا في الزبور مثلها
ترجمہ: یہ بات معلوم ہے کہ بعض کلاموں کے خواص اور منافع مجربہ ہیں تو تمہارا اللہ تعالی کے کلام کے بارے میں کیا گمان ہے جس کو تمام کلاموں پر ایک فضيات حامل ہے جیسی فضیلت اللہ تعالی کو اپنی مخلوق پر ہے ، وہ قرآن جو شفائے نام ہے ،نافع پناہ گاہ ہے اور نور ہدایت ہے ، رحمتِ عامہ ہے۔ اگر وہ کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو وہ پہاڑا کی عظمت اور جلالت سے پھٹ جاتا، الله تعالی ارشادفرمایا ہے (وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين )  اور من یہاں بیانِ جنس کے لیے ہے نہ کہ تنعیض کے لیے (جب وقرآن  مکمل شفا ہے تو) سورة فاتحہ کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے کہ جس کی مثل خودقرآن میں نازل نہ ہوئی اور نہ ہی تورات و انجیل اور زبور میں نازل ہوئی۔
۞ (زاد المعاد لابن قیم،  فی ھدیۃ فی رقیۃ الدیغ بالفاتحۃ ، ج 4، ص162 موسسة الرسالة بيروت)

جاری ہے ان شآء اللہجلد مزید تفصیل بیان کی جائے گی




0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔